قاہرہ،9جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مصر کی حکومت نے عالمی سلامتی کونسل سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ قطر کی جانب سے عراق میں دہشت گردی میں ملوث عناصر کو ایک ارب ڈالر تاوان کی مدد میں دی جانے والی رقم کی تحقیقات کرے۔ مصری حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی حیثیت سے سلامتی کونسل کو درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل قطر کی طرف سے عراقی دہشت گردوں کو 26افراد کی رہائی کے بدلے قریبا ایک ارب ڈالر کی رقم بہ طور تاوان ادا کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرے۔خیال رہے کہ ایک سال قبل عراق کی حزب اللہ ملیشیا نامی ایک تنظیم نے قطر سیتعلق رکھنیوالے کچھ ماہی گیروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ چند ہفتے قبل عراق میں سرگرم ایرانی تنظیموں کی ثالثی سے شام میں دمشق سے حمص اور حماۃ سے حلب تک پھیلیعلاقے شامی فوج کو دینے اور قطری باشندوں کی بازیابی کے لیے بھاری رقم رشوت کے طور پردی گئی تھی۔اقوام متحدہ میں مصر کیایک سینئر سفارت کار ایہاب مصطفیٰ نے بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کو قطر کی جانب سے عراقی دہشت گردوں کو ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم فراہم کرنے کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔سفارت کار کا کہنا ہے کہ ہم نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ اگر دوحہ پر عرقی دہشت گرد تنظیموں کو رقوم کی فراہمی کے الزامات درست ہیں تو یہ سلامتی کونسل کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک ریاست کی جانب سے دہشت گردوں کی مدد کے مترادف ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں قطر اور دوسرے خلیجی ملکوں کے درمیان دہشت گردی کے معاملے پر شدید اختلافات سامنے آئے ہیں جس کیبعد سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ملکوں نے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے ہیں۔عالمی سلامتی کونسل کی پلیٹ فارم سے دہشت گردی کی فنڈنگ اور معاونت کو ممنوع قرار دینے کی قراردادیں 2161،2199اور 2253منظور کی جا چکی ہیں جن میں دہشت گردی کی براہ راست یا بالواسطہ معاونت کو جرم قرار دیا گیا ہے۔